مسجد کی زائد اشیاء دوسری مسجد میں استعمال کرنا

سوال:ایک مسجد کی اشیاء جو ،اب استعمال میں نہیں آتیں تو انہیں دوسری مسجد میں استعمال کر سکتے ہیں ؟

یوزر آئی ڈی:عدم جواز

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

مسجد کا زائد سامان جس کی مسجد کی کو بلکل ضرورت نہ رہی ہو اور اس کے پڑے رہنے سے اس کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو اگر وہ سامان کسی نے اپنی ملک سے دیا تھا تو اسکی ملک کی طرف لوٹ جائے گا اسے سامان دے دیا جائے اگر وہ نہ رہا ہو تو اسکے ورثاء کو دے دیا جائے اور اگر دینے والے اور ان کے ورثاء معلوم نہ ہوں تو اب وہ کسی شرعی فقیر کو دیدی جائیں گی یا قاضی کی اجازت سے انہیں بیچ کر دوسری مسجد یا مدرسہ پر لگا دیا جائے گا یا بغیر بیچے مسجد ،مدرسے کو دے دی جائیں گی اور اگر وہ اشیاء مسجد کے چندہ سے خریدی گئی تھیں تو انہیں بیچ کر ان کی رقم مسجد پر خرچ کردی جائے گی۔سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :آلات یعنی مسجد کا اسباب جیسے بوریا، مصلی، فرش، قندیل، وہ گھاس کہ گرمی کے لئے جاڑوں میں بچھائی جاتی ہے وغیر ذلک، اگر سالم و قابلِ انتفاع ہیں اور مسجد کو ان کی طرف حاجت ہے تو ان کے بیچنے کی اجازت نہیں، اور اگر خراب و بیکار ہوگئی یا معاذﷲ بوجہ ویرانی مسجد ان کی حاجت نہ رہی، تو اگر مال مسجد سے ہیں تو متولی، اور متولی نہ ہو تو اہل محلہ متدین امین باذنِ قاضی بیچ سکتے ہیں، اور اگر کسی شخص نے اپنے مال سے مسجد کو دئے تھے تو مذہبِ مُفْتیٰ بِہ پر اس کی ملک کی طرف عود کرے گی جو وہ چاہے کرے، وہ نہ رہا ہو اور اس کے وارث وہ بھی نہ رہے ہوں یا پتا نہ ہو تو ان کا حکم مثلِ لقطہ ہے، کسی فقیر کو دے دیں، خواہ باذنِ قاضی کسی مسجد میں صرف کردیں۔ (فتاوی رضویہ جلد 16 صفحہ 265 رضا فاؤنڈیشن لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

21ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/11جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں