سوال:مسجد کی بجلی بل دے کر استعمال کرنا کیسا؟
یوزر آئی ڈی:شکاری کلب
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مسجد کی بجلی کسی گھر میں استعمال کرنا ،جائز نہیں چاہے بل دے کر ہو کیونکہ مسجد کی کوئی بھی چیز گھر میں استعمال کرنے کی شرعا اجازت نہیں ۔فتاوی عالمگیری میں خانیہ کے حوالے سے ہے : ” متولی المسجد لیس لہ أن یحمل سراج المسجد إلی بیتہ ولہ أن یحملہ من البیت إلی المسجد “ترجمہ: مسجد کے متولی کےلئے جائز نہیں ہے کہ وہ مسجد کا چراغ گھر میں لے جائے ، ہاں گھر کا چراغ مسجد میں لا سکتاہے۔
(فتاوی عالمگیری ،کتاب الوقف ،الباب الحادی عشر ،الفصل الثانی،ج2،ص462،دار الفکر،بیروت)
بہارشریعت میں ہے : ”مسجد کی اشیا مثلاً لوٹا ، چٹائی وغیرہ کو کسی دوسری غرض میں استعمال نہیں کرسکتے ۔ مثلاً لوٹے میں پانی بھر کر اپنے گھر نہیں لے جاسکتے اگرچہ یہ ارادہ ہو کہ پھر واپس کر جاؤں گا۔ اُس کی چٹائی اپنے گھر یا کسی دوسری جگہ بچھانا نا جائز ہے۔ یوہیں مسجد کے ڈول ، رسی سے اپنے گھر کے ليے پانی بھر نا یا کسی چھوٹی سے چھوٹی چیز کو بے موقع اور بے محل استعمال کرنا نا جائز ہے۔“
(بہارشریعت،ج02،حصہ10،ص561،562،مکتبۃ المدینہ ، کراچی )
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
4محرم الحرام1444ھ/23جولائی 2023 ء