مسجد کو شہید کر کے اس میں راستہ بنانا

سوال:مسجد کو شہید کر کے اس میں سے عوامی راستہ بنانے کا کیا حکم ہے؟

یوزر آئی ڈی:مہر اسلم یونس

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

مسجد کو شہید کر کے اس میں راستہ بنانا ناجائز و حرام ہے ۔ غمز عيون البصائر میں ہے :” قولہ ولایجوز اتخاذ طریقہ فیہ للمرور الا لعذر یعنی بان یکون لہ بابان فاکثر فیدخل من ھذا ویخرج من ھذا “ ترجمہ: مصنف کا قول : بلا ضرورت گزرنے کے لیے مسجد كو راستہ بنانا ، ناجائز ہے ، یعنی مسجد کے دو یا دوسے زیادہ دروازے ہوں ، تو کوئی ایک دروازے سے داخل ہو کر دوسرے سے نکل جائے (ایسا کرنا ، جائز نہیں )۔

(غمزعیون البصائر مع الاشباہ ، الفن الثالث ، القو ل فی احکام المسجد ، جلد 2 ،صفحہ 231 ، مطبوعہ ادارۃ القرآن ، کراچی)

شیخ الاسلام والمسلمین امامِ اہلِ سنَّت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:”وہ جو بعض کتب میں ہے کہ ضرورت و مجبوری کے وقت مسجد کو راستہ بنانا، جائز ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ بضرورت مسجد میں ہو کر دوسری طرف کو نکل جانا ، جائز ہے کہ (عام حالات میں) مسجد میں دوسری طرف جانے کے لیے چلنا حرام ہے، مگر بضرورت کہ راستہ گھِراہوا ہے اور مسجد ہی میں سے ہوکر جا سکتا ہے، جیسے موسمِ حج میں مسجد الحرام شریف میں واقع ہوتا ہے، اس کی اجازت دی گئی ہے ، وہ بھی جنب یا حائض یا نفساء کو نہیں ، نیز گھوڑے یا بیل گاڑی کو نہیں، ہوکر نکل جانے کے لیے بھی ان کا جانا، لے جانا ہرگز جائز نہیں ۔ “

( فتاوی رضویہ ، کتا ب الوقف ، جلد 16 ، صفحہ 352 ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

25محرم الحرام1445ھ/10 اگست 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں