سوال:کچھ نمازی حضرات مسجد میں داخل ہو کر اونچی آواز سے سلام کرتے ہیں جبکہ لوگ نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں ایسا کرنا کیسا ہے؟
یوزر آئی ڈی:عدنان مغل
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں مسجد میں آ کر سلام کرنا منع ہے کیونکہ جب لوگ مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھے ہوں یا نماز ادا کر رہے ہوں یا دیگر ورد و وظائف میں مشغول ہوں تو ایسے موقع پر سلام کرنا ممنوع ہے اور ایسے لوگوں کو سلام کیا تو ان پر جواب دینا بھی لازم نہیں۔مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریرفرماتے ہیں:کوئی شخص تلاوت میں مشغول ہے یا درس و تدریس یا علمی گفتگو یا سبق کی تکرار میں ہے تو اس کو سلام نہ کرے۔ اسی طرح اذان و اقامت و خطبہ جمعہ و عیدین کے وقت سلام نہ کرے۔ سب لوگ علمی گفتگو کررہے ہوں یا ایک شخص بول رہا ہے باقی سن رہے ہوں،دونوں صورتوں میں سلام نہ کرے، مثلاً عالم وعظ کہہ رہا ہے یا دینی مسئلہ پر تقریر کررہا ہے اور حاضرین سن رہے ہیں، آنے والا شخص چپکے سے آکر بیٹھ جائے سلام نہ کرے۔
(بہارِ شریعت جلد3،صفحہ 462،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
فتاوی ہندیہ میں ہے: ولهذا قالوا: لو سلم عليهم الداخل وسعهم أن لايجيبوه، كذا في القنية ترجمہ: اور اسی لیے فقہاء نے فرمایا کہ اگر ان(مسجد میں بیٹھے ہوے ذاکرین وغیرہ) لوگوں پر آنے والے نے سلام کیا تو انہیں (جنہیں سلا م کیا گیا) اجازت ہے کہ وہ اس کا جواب نہ دیں ایسے ہی قنیہ میں ہے۔
( فتاوی ہندیہ،جلد5،صفحہ325،دارالکتب العلمیہ،بیروت)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
6ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/25جون2023 ء