مسافر، مقیم امام کے پیچھے دو رکعت پر سلام پھیر دے تو

سوال:مسافر نے مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہوے دو پر سلام پھیر دیا یہ سمجھتے ہوے کہ میں مسافر ہوں مجھے دو پر ہی سلام پھیرنا چاہیے تو کیا حکم ہے؟

یوزر آئی ڈی:میاں مزمل

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

مسافر اگر مقیم کی اقتداء میں نماز پڑھے تو اس پر چار پڑھنا لازم ہوتا ہے دو پر سلام پھیرے گا تو نماز فاسد ہو جائے گی لہذا پوچھی گئی صورت میں مسافر کی نماز فاسدہو گئی اب دوبارہ اکیلے یا مسافر امام کے پیچھے نماز پڑھے گا تو دو ہی پڑھے گا اور اگر دوبارہ مقیم اامام کے پیچھے نماز پڑھتا ہے تو چار پڑھے گا ۔ہدایہ میں ہے:”(وإن اقتدى المسافر بالمقيم في الوقت أتم أربعا) لأنه يتغير فرضه إلى أربع للتبعية “ترجمہ:اور اگر مسافر نے مقیم امام کی نماز کے وقت کے اندراقتداءکی تو پوری چار پڑھے گا کیونکہ امام کی اتباع کی وجہ سے اس کے فرض دو سے بدل کر چار ہوگئے ۔ (ہدایہ ،کتاب الصلوۃ ،باب صلوۃ المسافر ،جلد1،صفحہ 175،مطبوعہ لاہور)

جوہرہ میں ہے : ”لو افسد صلاته تعود ركعتين لانها انما صارت اربعا فى ضمن الاقتداء فعند فواته يعود الامر الاول“ یعنی مسافر نے مقیم امام کی اقتداء میں( چار رکعت والی) فرض نماز شروع کرکے فاسد کردی ،تو اب وہ دوبارہ دو ہوجائیں گی ،کیونکہ مسافر پر چار رکعتیں اقتداء کی وجہ سے لازم ہوئی تھیں ، جب اقتداء فوت ہوگئی تو امر اول ( دو رکعتیں) ہی لوٹ آیا ۔ ( الجوھرۃ النیرۃ، جلد1، صفحہ104، مطبوعہ کراچی)

بہار شریعت میں ہے:”مسافر نے مقیم کے پیچھے شروع کرکے فاسد کردی تو اب دو ہی پڑھے گا، یعنی جبکہ تنہا پڑھے یا کسی مسافر امام کی اقتدا کرے اور اگر پھر مقیم کی اقتدا کی توچار پڑھے۔“

(بھار شریعت، جلد1، صفحہ 749، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

29ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/19جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں