مزارات پر پیسے خرچ کرنا

سوال:مزارات پر خرچ کرنے کی کوئی فضیلت ہے؟

یوزر آئی ڈی:قاری صاحب قاری جی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اگر مزار شریف پر پڑے غلے سے دینی کام کیے جاتے ہیں جیسے لنگر کا اہتمام و دیگر فلاحی کاتو اس میں چندہ ڈالنا مستحب ہے اگر ایسی صورت ہے کہ چندہ گدی نشین خود کھا پی جاتے ہیں تو وہاں دینے کی بجائے دیگر دینی کاموں میں خرچ کیا جائے جیسے غریبوں،مسکینوں،یتیموں، پر پیسے خرچ کیے جائیں دینی مدارس و جامعات جہاں سے علم دین کی شمع روشن ہوتی ہے وہاں پیسے خرچ کیے جائیں مساجد میں پیسے خرچ کیے جائیں کیونکہ ایسی جگہوں پر اپنا مال خرچ کرنے کے فضائل قرآن و احادیث میں موجود ہیں۔ اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے:یَسْــٴَـلُوْنَكَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَؕ-قُلْ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ ترجمۂ کنزالایمان: ’’تم سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں تم فرماؤ جو کچھ مال نیکی میں خرچ کرو تو وہ ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور راہ گیر کے لئے ہے ۔‘‘

(القرآن،پارہ2،سورۃالبقرہ،آیت215)

رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا : من بنی للہ مسجدا بنی اللہ لہ بیتا فی الجنۃ ترجمہ: ’’جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا کے لیے مسجد بنائے گا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔‘‘

(بخاری، کتاب الصلاۃ، باب من بنی مسجدا،۱ / ۱۷۱، حدیث: ۴۵۰)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

5ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/26مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں