مروجہ قوالی پڑھنے ،سننے کا حکم

سوال:قوالی پڑھنے اور سننے کا کیا حکم ہے؟

یوزر آئی ڈی:محمد عدیل شہزاد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

مروجہ طریقے پر جو قوالی پڑھی اور سنی جاتی ہے جس میں مزامیر ،آلات موسیقی لازما ہوتے ہیں اور لہو لعب کا ماحول ہوتا ہے ایسی قوالی پڑھنا اور سننا ناجائز و حرا م ہے ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن ایسی قوالی کے بارے میں فرماتے ہیں :ایسی قوالی حرام ہے حاضرین سب گنہگار ہیں اور ان سب کا گناہ ایسا کرنے والوں اور قوالوں پر ہے.

(فتاوی رضویہ،جلد24،صفحہ114،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

مزید آگے فرماتے ہیں:کسی کو قصدًا ہوس پرستی منظورہو تو اس کاعلاج کس کے پاس ہے کاش آدمی گناہ کرے اور گناہ جانے اقرار لائے اصرار سے باز آئے لیکن یہ تو اور بھی سخت ہے کہ ہوس بھی پالے اور الزام بھی ٹالے اپنے حرام کو حلال بنالے۔پھر اسی پربس نہیں بلکہ معاذاﷲ اس کی تہمت محبوبان خدا برسلسلہ عالیہ چشت قدست اسرارہم کے سردھرتے ہیں نہ خدا سے خوف نہ بندوں سے شرم کرتے ہیں حالانکہ خود حضور محبوب الٰہی سیدی ومولائی نظام الحق والدّین سلطان الاولیاء رضی ﷲ تعالٰی عنہ وعنہم وعنابہم فوائد شریف میں فرماتے ہیں:مزامیر حرام ست یعنی گانے بجانے کے آلات کااستعمال کرنا حرام ہے۔

(فتاوی رضویہ،جلد24،صفحہ116،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

5ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/26مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں