سوال:میری والدہ دو مہینے شدید بیمار رہ کر انتقال کر گئی تھیں کیا اس طرح مغفرت ہو جاتی ہے؟
یوزر آئی ڈی:سلمان مغل
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مسلمان پر آزمائشوں اور تکلیفوں اور بیماریوں کا آنا بندے کے گناہوں کا کفارہ اور بخشش و مغفرت اور درجات کی بلندی کا سبب ہوتی ہیں لہذا ،اللہ کی رحمت سے امید کی جا سکتی ہے کہ ان تکالیف کے سبب وہ آپکی والدہ کی بخشش و مغفرت فرما دے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا سے روایت ہے،تاجدارِ رسالتﷺنے ارشاد فرمایا’’مومن کو کانٹا چبھنے یا اس سے بڑی کوئی تکلیف پہنچتی ہے توا س کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے یا ا س کی ایک خطا مٹادیتا ہے۔
( مسلم، کتاب البرّ والصلۃ والآداب، باب ثواب المؤمن فیما یصیبہ۔۔۔ الخ، ص۱۳۹۱، الحدیث: ۴۷(۲۵۷۲)
رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: إن العبد إذا سبقت له من الله منزلة لم يبلغها بعمله ابتلاه الله في جسده افي ماله او في ولده ثم صبره على ذلك يبلغه المنزلة التي سبقت له من اللہ ترجمہ:بے شک بندے کے لیے اللہ کے ہاں کوئی مقام و مرتبہ مقدر ہوتا ہے جہاں وہ اپنے عمل کے ذریعے نہیں پہنچ سکتا تو اللہ اسے اس کے جسم یا اس کے مال یا اس کی اولاد کے بارے میں آزماتا ہے، پھر اس کو اس پر صبر کرنے کی توفیق عطا فرماتا ہے حتیٰ کہ وہ اسے اس مقام و مرتبہ تک پہنچا دیتا ہے جو اللہ کی طرف سے اس کے لیے مقدر کیا ہوتا ہے۔
(مشکاۃ المصابیح،کتاب الجنائز ،باب عیادۃ المریض،الحدیث1568،جلد1،صفحہ300)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ مسلمان مرد و عورت کے جان و مال اور اولاد میں ہمیشہ مصیبت رہتی ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملتا ہےکہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔
(ترمذی ، کتاب الزہد، باب ما جاء فی الصبر علی البلاء، ۴ / ۱۷۹، الحدیث: ۲۴۰۷)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
11ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/1 جون2023 ء