سوال:متعہ کسے کہتے ہیں اور اس کا کیاحکم ہے؟
یوزر آئی ڈی:محمد ارحم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
کسی خاص و مقرر وقت کے لیے نکاح کرنا متعہ کہلاتا ہے اور متعہ حرام ہے جس کی حرمت صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ بخاری شریف میں ہے کہ مولی علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : إِنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم نَهَى عَنِ المُتْعَةِ وَعَنْ لُحُومِ الحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ زَمَنَ خَيْبَرَ ترجمہ:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دنوں میں متُعہ کرنے (تھوڑی مدت کے لیے نکاح کرنے) اور پالتوں گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا۔
(بخاري، کتاب النکاح، باب نهي رسول الله ﷺعن نكاح المتعة، ۵، 5: 1966، رقم: 4825، بیروت، لبنان)
صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: يا أيها الناس، إني قد كنت أذنت لكم في الاستمتاع من النساء، وإن الله قد حرم ذلك إلى يوم القيامة، فمن كان عنده منهن شيء فليخل سبيله، ولا تأخذوا مما آتيتموهن شيئاترجمہ: اے لوگو! میں نے تم کو عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی اور (اب) اللہ نے اس کو قیامت کے دن تک کے لیے حرام کر دیا ہے۔ تو جس کے پاس متعہ کرنے والیوں میں سے کوئی عورت ہو وہ اس کو چھوڑ دے اور جو کچھ مال ان کو دیا ہو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لے۔
(صحیح مسلم، کتاب النکاح، باب نكاح المتعة، وبيان أنه أبيح، ثم نسخ، الخ(2/1025) ط: دار إحياء التراث العربي – بيروت)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
27ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/16جولائی 2023 ء