قسم کا کفارہ کیا ہے؟

سوال:قسم کا کفارہ کیا ہے؟

یوزر آئی ڈی:امان خان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

قسم کا کفارہ غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو دو وقت کا متوسط درجے کا کھانا کھلانا ہےکھانے کے بدلے میں ہر مسکین کو الگ الگ ایک صدقۂ فطر کی مقدار( یعنی آدھا صاع (دو کلو میں اَسی گرام کم) گندم یا اس کی قیمت) بھی دے سکتا ہے خیال رہے کہ جن مساکین کو کھانا کھلایا ان میں کوئی نا بالغ بچہ نہ ہو ورنہ کفارہ ادا نا ہو گا یا دس مسکینوں کو ایسے متوسط درجے کے کپڑے پہنانا جو تین ماہ سے زیادہ تک چلیں بلکل نئے کپڑے ضروری نہیں اور عام طور پر جتنا بدن چھپایا جاتا ہے اسے چھپا لیں ان تین میں بندے کو اختیار ہے کہ ان تین میں سے جو ادا کرے گا کفارہ ادا ہو جائے گا اور جو ان تینوں پر قدرت نا رکھتا ہو تو وہ تین دن کے مسلسل روزے رکھے۔ درمختار میں ہے:وکفارتہ تحریررقبۃ اواطعام عشرۃ مساکین کمافی الظہار او کسوتھم بما یصلح للاوساط وینفع بہ فوق ثلثۃ اشھر ویستر عامۃ البدن فان عجز عنھا کلھا وقت الاداء صام ثلثۃ ایام ولاء ملخصاً۔ترجمہ: کہ اس کا کفارہ یہ ہے کہ گردن آزاد کرے، یا دس مسکینوں کو کھانا دے جیسا کہ ظہار میں ہوتا ہے، یادس مسکینوں کو درمیانہ لباس دے جو عام بدن کو ڈھانپ لے اور کم از کم تین ماہ تک وہ لباس کام دے۔ اور اگر ان امور کی ادائیگی سے عاجز ہوتو مسلسل تین دن روزے رکھے۔

(الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار،جلد1،صفحہ282-283دارالکتب العلمیہ،)

سیدی امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:قسم کا کفارہ لازم ہوگا کہ دس مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھاناکھلائے یا دس مسکینوں کو جوڑے دے یا دس مسکینوں کوفی مسکین ایک صاع جو یا نصف صاع گیہوں یا اس کی قیمت دے، صاع سو روپیہ کے سیر سے ایک روپیہ پھراوپر ساڑھے تین سیر ہے، اور جس سے یہ نہ ہوسکے وہ تین روزے رکھے۔واﷲ تعالٰی اعلم۔

(فتاویٰ رضویہ،کتاب الطلاق، جلد 13، صفحہ 507، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

6محرم الحرام1444ھ/25جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں