سوال:کیا قربانی کے جانور میں عقیقہ کا حصہ رکھ سکتے ہیں ؟اور عقیقہ کے گوشت کی تقسیم کس تناسب سے ہو گی؟
یوزر آئی ڈی:محمد طارق مصطفائی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
قربانی کے بڑے جانور میں عقیقہ کا حصہ رکھ سکتے ہیں کوئی حرج نہیں نیز عقیقے کے گوشت کے قربانی کی طرح تین حصے کرنا مستحب ہے ، جو بچےّ کے والدین ، دادا دادی ، نانا نانی ، امیر غریب ہر کوئی کھا سکتا ہے ۔فتاویٰ امجدیہ میں ہے: ”کتبِ فقہ میں مصرح ( یعنی اس بات کی صراحت کی گئی ہے ) کہ گائے یا اونٹ کی قربانی میں عقیقہ کی شرکت ہوسکتی ہے ۔۔۔۔ تو جب قربانی میں عقیقہ کی شرکت جائز ہوئی ، تو معلوم ہوا کہ گائے یا اونٹ کا ایک جزء عقیقہ میں ہوسکتا ہے اور شرع نے ان کے ساتویں حصہ کو ایک بکری کے قائم مقام رکھا ہے ، لہٰذا لڑکے کے عقیقہ میں دو حصے ہونے چاہیے اور لڑکی کے لیے ایک حصہ یعنی ساتواں حصہ کافی ہے ، تو ایک گائے میں سات لڑکیاں یا تین لڑکے اور ایک لڑکی کا عقیقہ ہوسکتا ہے ۔ بعض عوام میں یہ مشہور ہے کہ عقیقہ کا گوشت والدین نہ کھائیں ، غلط ہے ۔ والدین بھی کھا سکتے ہیں اور غنی کو بھی کِھلا سکتے ہیں ۔ “
( فتاویٰ امجدیہ ، جلد 3 ، صفحہ 302 ، مطبوعہ مکتبہ رضویہ ، کراچی )
سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں : ”عقیقہ کا گوشت آباء و اجداد بھی کھا سکتے ہیں ۔ مثلِ قربانی اس میں بھی تین حصے کرنا مستحب ہے ۔ “
( فتاویٰ رضویہ ، جلد 20 ، صفحہ 586 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
21ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/11جون2023 ء