قبلہ کی طرف پاؤں پھیلانا

سوال:قبلہ کی طرف پاؤں پھیلانا کیسا ہے؟

یوزر آئی ڈی:نقیب چوہدری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

جان بوجھ کرقبلہ کی طرف پاؤں پھیلانامکروہِ تنزیہی و مکروہ و ناپسندیدہ و بے ادبی والا عمل ہے لہذا اس سے بچنا چاہیے۔تنویر الابصارمع الدرمیں ہے: ’’کرہ(مد رجلیہ فی نوم او غیرہ الیھا)ای عمدالانہ اساءۃ ادب‘‘ترجمہ:جان بوجھ کر قبلہ کی طرف پاؤں کر کے سونا یااس کے علاوہ جان بوجھ کرقبلہ کی طرف پاؤں پھیلانامکروہ ہے،کیونکہ اس میں قبلہ کی بے ادبی ہے۔

(تنویر الابصارمع الدر،جلد2،صفحہ515تا516،مطبوعہ پشاور)

علامہ طحطاوی علیہ الرحمۃ اس کے تحت فرماتے ہیں:’’(عمدا)ای من غیر عذراما بالعذر او السھو فلا(قولہ لانہ اساءۃ ادب)افاد ان الکراھۃ للتنزیہ‘‘ترجمہ:جان بوجھ کر بغیرعذرکے قبلہ کی طرف پاؤں پھیلانامکروہ ہے،بہرحال عذر یابھول سےہو،تو مکروہ نہیں۔ ’’کیونکہ قبلہ کی طرف پاؤں پھیلانابےادبی ہے‘‘یہ کلام اس بات کافائدہ دےرہاہےکہ اس کراہت سے مراد کراہت تنزیہی ہے۔

(حاشیۃ الطحطاوی علی الدر،جلد1،صفحہ276،مطبوعہ کوئٹہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

6ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/25جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں