غیر مسلم سے سود لینے کا حکم

سوال:کیا غیر مسلم سے سود لینا جائز ہے؟

یوزر آئی ڈی:نور فدا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

موجودہ دور کے کفار حربی ہیں اور حربی کافر سے سود لینا جائز ہے کہ مسلمان اور حربی کافر کے درمیان سود نہیں ہاں اسے سود سمجھ کر نہ لے بلکہ مال مباح سمجھ کر لے ۔ ہدایہ میں ہے: ”لَا رِبوٰا بَیْنَ الْمُسْلِمِ وَالْحَرْبِی“ ترجمہ: مسلمان اور حربی کافر کے درمیان سود نہیں ہوتا۔ (ہدایہ آخرین، صفحہ 90)

سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: اگر قرض دیا اور زیادہ لینا قرار پایا تو مسلمان سے حرام قطعی اور ہندو سے جائز جبکہ اسے سود سمجھ کر نہ لے۔

(فتاویٰ رضویہ،جلد17، صفحہ327،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

6ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/25جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں