غسل کے بعد ناک میں پانی چڑہانا

سوال:غسل فرض ہو اور غسل کرتے ہوے ناک کی ایک نتھ بند ہو اس میں پانی نہ بہایا جا سکے باقی مکمل غسل کر لیا جائے تو کچھ دیر بعد ناک کھلنے کے بعد اس نتھ میں پانی بہا لیا تو کیا غسل ہو جائے گا یا دوبارہ غسل کرنا ہو گا؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں غسل ہو جائے گا دوبارہ مکمل غسل کرنا لازمی نہیں ۔حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے ،وہ فرماتے ہیں: ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی:میں نے جنابت کا غسل کیا اور نماز فجر ادا کی،پھر صبح میں نے دیکھا کہ ناخن برابر جگہ کو پانی نہیں پہنچا تھا۔پس حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ لو كنت مسحت عليه بيدك اجزاك‘‘ترجمہ:اگر تم وہاں ہاتھ پھیر لیتے،تو کافی ہوتا۔ (سننِ ابن ماجہ،باب من استغسل من الجنابۃ۔۔الخ،ج1،ص48،مطبوعہ کراچی)

اس حدیثِ پاک کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:’’ یعنی اگرغسل کے وقت وہاں ہاتھ پھیرلیتے، تو پانی بہہ جاتایاغسل کے بعدوضو وغیرہ کے وقت ہاتھ پھیر کر پانی بہا لیتے،تو بھی کافی ہوتا،اب وہ جگہ دھوؤ اورنمازدوبارہ پڑھو۔حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس جگہ پر صرف مسح کافی تھا،پانی بہانے کی حاجت نہیں،کیونکہ غسل میں سارے جسم پر پانی بہانا فرض ہے۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگرغسل کا کوئی عضو سوکھا رہ گیا اوربہت دیر کے بعدپتا لگے،تووہ دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں، بلکہ صرف وہ جگہ دھودینا کافی ہے۔‘‘

(مراٰۃ المناجیح،ج1،ص306،مطبوعہ نعیمی کتب خانہ،گجرات)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

4ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/25مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں