غسل و کفن کے بعد میت کے جسم سے نجاست نکلے تو

سوال:میت کو غسل و کفن دینے کے بعد جسم سے خون نکلے اور کفن پر لگ جائے تو کیا کفن و غسل دوبارہ دیا جائے گا؟

یوزر آئی ڈی:جنید رضا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں غسل و کفن دوبارہ دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ غسل و کفن کے بعد نجاست کا نکلنا پاکی سے مانع نہیں ہے ۔ فتاوی شامی میں ہے:”اذا تنجس الكفن بنجاسة الميت لا يضرّ دفعاً للحرج بخلاف الكفن المتنجس ابتداء وكذا لو تنجس بدنه بما خرج منه ان كان قبل ان يكفن غسل وبعده لا كما قدمناه فی الغسل“یعنی میت کی نجاست سے کفن ناپاک ہو گیا تو دفع حرج کی بنا پر مضر نہیں برخلاف ابتدا میں ہی ناپاک ہوجانے والے کفن کے ، یونہی اگر میت کا بدن نجاست نکلنے سے ناپاک ہو گیا ، اگر کفن پہنانے سے پہلے نجس ہوا تو دھو دیا جائے اور اس کے بعد نجس ہوا تو نہیں جیسا کہ پہلے غسل کے بیان میں گزر چکا ۔

(ردّ المحتارمعہ الدرّ المختار،جلد03،صفحہ122،مطبوعہ کوئٹہ)

صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتےہیں :”میّت کے بدن و کفن کا پاک ہونا۔ بدن پاک ہونے سے یہ مراد ہے کہ اسے غسل دیا گیا ہو یا غسل نا ممکن ہونے کی صورت میں تیمم کرایا گیا ہو اور کفن پہنانے سے پیشتر اسکے بدن سے نجاست نکلی تو دھو ڈالی جائے اور بعد میں خارج ہوئی تو دھونے کی حاجت نہیں اور کفن پاک ہونے کا یہ مطلب ہے کہ پاک کفن پہنایا جائے اور بعد میں اگر نجاست خارج ہوئی اور کفن آلودہ ہوا ، تو حرج نہیں۔

(بھار شریعت،ج1،حصہ4،ص827،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

4محرم الحرام1444ھ/23جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں