سوال:غسل خانے میں پیشاب کرنا کیسا ہے؟
یوزر آئی ڈی:اسلام کا پیغام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
غسل خانے میں پیشاب کرنے سے منع کیا گیا ہے ہے کہ اس سے وسوسے پیدا ہوتے ہیں۔سنن ابی داؤد میں ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: لا يبولن احدكم في مستحمه ثم يغتسل فيه قال احمد: ثم يتوضا فيه، فإن عامة الوسواس منه. ترجمہ: کوئی غُسل خانہ میں پیشاب نہ کرے، پھر اس میں نہائے (احمد کی روایت میں ہے)پھر اس میں وُضو کرے کہ اکثر وَسوسے اس سے ہوتے ہیں ۔
(سُنَنُ اَ بِی دَاوٗد،جلد1،صفحہ44، حدیث 27)
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : اگر غسل خانے کی زمین پختہ ہو ،اور اس میں پانی خارِج ہونے کی نالی بھی ہو تو وہاں پیشاب کرنے میں حَرَج نہیں اگر چِہ بہتر ہے کہ نہ کرے، لیکن اگر زمین کچّی ہو، اور پانی نکلنے کا راستہ بھی نہ ہو تو پیشاب کرنا سخت بُرا ہے کہ زمین نَجس ہو جائے گی ، اور غسل یا وُضُو میں گندا پانی جسم پر پڑے گا۔ یہاں دوسری صورت ہی مُراد ہے اِس لیے تاکیدی مُمانَعَت فرمائی گئی ، یعنی اس سے وَسوسوں اور وَہم کی بیماری پیدا ہوتی ہے جیسا کہ تجرِبہ ہے یا گندی چِھینٹیں پڑنے کا وَسوَسہ رہے گا۔
(مراٰۃالمناجیح شرح مشکاۃ المصابیح، جلد1، صفحہ266)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
6ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/25جون2023 ء