سوال:عین مسجد میں وضو خانہ بن جائے تو اس میں وضو کرنا کیسا ہے؟
یوزر آئی ڈی:جمشید بٹ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
عین مسجد میں وضو خانہ بنانا ناجائز و گناہ ہے اسے ختم کر کے وہاں نماز کی جگہ بنانا لازم ہے کیونکہ عین مسجد میں وضو کرنا یا اس میں وضو کے قطرے گرانا ناجائز و مکروہ تحریمی وگناہ ہے۔صدر الشریعہ لکھتے ہیں: ہر عضو دھو کر اس پر ہاتھ پھیردینا چاہیئے کہ بُو ندیں بدن یا کپڑے پر نہ ٹپکیں ، خصوصا جب مسجد میں جانا ہو کہ قطروں کا مسجد میں ٹپکنا مکروہ تحریمی ہے۔
(بہار شریعت ،جلد1،حصہ2،صفحہ300،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
دوسری جگہ لکھتے ہیں:وضو و غسل کا پانی مسجد میں گرانا ناجائز ہے۔
(بہارشریعت،جلد1،حصہ5،صفحہ1030،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
21ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/11جون2023 ء