سوال:عید کی نماز کی دوسری رکعت میں اگر امام نے قراءت سے پہلے تکبیریں کہہ دیں تو نماز کا کیا حکم ہے؟ کیا سجدہ سہو لازم ہو گا؟
یوزر آئی ڈی:محمد حسن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں نماز ہو جائے سجدہ سہو لازم نہیں ہو گا البتہ ایسا کرنا خلاف اولی ہے۔در مختار میں ہے: ﻭيواﻟﻲ ﻧﺪﺑﺎ ﺑﻴﻦ القراءتین ترجمہ: اور دونوں قراءتوں کے درمیان بطور مندوب پے در پے تکبیرات کہے۔اس کے تحت فتاویٰ شامی میں ہے: ﺑان ﻳﻜﺒﺮ ﻓﻲ اﻟﺮﻛﻌﺔ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﺑﻌﺪ اﻟﻘﺮاءﺓ ﻟﺘﻜﻮﻥ ﻗﺮاءﺗﻬﺎ ﺗﺎﻟﻴﺔ ﻟﻘﺮاءﺓ اﻟﺮﻛﻌﺔ اﻷﻭﻟﻰ ﺃﻣﺎ ﻟﻮ ﻛﺒﺮ ﻓﻲ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﻗﺒﻞ اﻟﻘﺮاءﺓ ﺃﻳﻀﺎ ﻛﻤﺎ ﻳﻘﻮﻝ اﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ﻳﻜﻮﻥ اﻟﺘﻜﺒﻴﺮ ﻓﺎﺻﻼ ﺑﻴﻦ اﻟﻘﺮاءﺗﻴﻦ، ﻭﺃﺷﺎﺭ ﺑﻘﻮﻟﻪ: ﻧﺪﺑﺎ ﺇﻟﻰ ﺃﻧﻪ ﻟﻮ ﻛﺒﺮ ﻓﻲ ﺃﻭﻝ ﻛﻞ ﺭﻛﻌﺔ ﺟﺎﺯ؛ ﻷﻥ اﻟﺨﻼﻑ ﻓﻲ اﻷﻭﻟﻮﻳﺔترجمہ: بائیں طور پر کہ وہ دوسری رکعت میں قرائت کے بعد تکبیر کہے تاکہ اس رکعت کی قراءت پہلی رکعت کی قراءت کے پیچھے ہو جائے بہرحال اگر اس نے دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے تکبیریں کہیں جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں تو تکبیریں دونوں قراءتوں کے درمیان فاصلہ ہو جائیں گی اور مصنف علیہ الرحمہ نے ندبا سے اس قول کی طرف اشارہ کیا کہ اگر وہ ہر رکعت کے شروع میں تکبیر کہے تو یہ جائز ہے کیونکہ اختلاف اولویت میں ہے۔ (الدر المختار مع الرد المحتار جلد2،صفحہ 173،دارالفکر،بیروت)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
11ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/1 جون2023 ء