سوال:عشر کن لوگوں کو دیا جا سکتا ہے؟
یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
عشر ہر اس مسلمان، غیر ھاشمی،مستحقِ زکاۃ کو دے سکتے ہیں یعنی جس کو زکاۃ دینا جائز ہے اسے عشر بھی دے سکتے ہیں۔ صدرالشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:”زکاۃ کے مصارف 7 ہیں: فقیر،مسکین،عامل،رقاب،غلام،فی سبیل اللہ،ابن سبیل۔۔۔۔ جو شخص مالک نصاب ہو (جبکہ وہ چیز حاجتِ اصلیہ سے فارغ ہو یعنی مکان، سامان خانہ داری، پہننے کے کپڑے، خادم، سواری کا جانور، ہتھیار،اہلِ علم کے لیے کتابیں جو اس کے کام میں ہوں کہ یہ سب حاجتِ اصلیہ سے ہیں اور وہ چیز ان کے علاوہ ہو، اگرچہ اس پر سال نہ گزرا ہو اگرچہ وہ مال نامی نہ ہو) ایسے کو زکاۃ دینا جائز نہیں ۔۔۔صحیح تندرست کو زکاۃ دے سکتے ہیں ، اگرچہ کمانے پر قدرت رکھتا ہو مگر سوال کرنا اسے جائز نہیں ۔۔۔۔ زکاۃ ادا کرنے میں یہ ضرور ہے کہ جسے دیں مالک بنا دیں ، اباحت کافی نہیں ۔۔۔جن لوگوں کو زکاۃ دینا ناجائز ہے انھیں اور بھی کوئی صدقۂ واجبہ نذر و کفّارہ و فطرہ دینا جائز نہیں ۔۔۔جن لوگوں کی نسبت بیان کیا گیا کہ انھیں زکاۃ دے سکتے ہیں ، اُن سب کا فقیر ہونا شرط ہے، سوا عامل کے کہ اس کے لیے فقیر ہونا شرط نہیں اور ابن السبیل اگرچہ غنی ہو، اُس وقت حکم فقیر میں ہے، باقی کسی کو جو فقیر نہ ہو زکاۃ نہیں دے سکتے۔“
(ملخص از:بہار شریعت جلد1،حصہ5،صفحہ930 تا 938،مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
18شوال المکرم1444ھ/09 مئی2023 ء