طلاق رجعی کے تین ماہ بعد حاملہ بیوی سے رجوع

سوال:ایک بندہ اپنی بیوی کو ایک طلاق رجعی دیتا ہے اور تین ماہ بعد اسے پتہ چلا کہ وہ حاملہ ہے تو کیا وہ رجوع کر سکتا ہے؟

یوزر آئی ڈی:محمد شاہد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں رجوع کر سکتا ہے کیونکہ حاملہ عورت کی عدت بچہ جننے تک ہے اور طلاق رجعی میں عدت کے اندر اندر رجوع ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے: ﴿وَاُولَا تُ الْاَ حْمَالِ اَجَلُھُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ ﴾ترجمہ کنزالایمان:”اورحمل والیوں کی میعاد یہ ہے کہ وہ اپناحمل جن لیں ۔‘‘

(القرآن،سورۃ الطلاق ، آیت4 )

دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا: وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ ترجمہ:جب عورتوں کو طلاق دو اور اُن کی عدّت پوری ہونے کے قریب پہنچ جائے تو اُن کو خوبی کی ساتھ روک سکتے ہو۔

( القران،پارہ 2،سورۃ البقرۃ ،آیت231)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:رجعت کے یہ معنیٰ ہیں کہ جس عورت کو رجعی طلاق دی ہو، عدّت کے اندر اُسے اُسی پہلے نکاح پر باقی رکھنا۔۔۔۔رجعت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کسی لفظ سے رجعت کرے اور رجعت پر دو عادل شخصوں کو گواہ کرے اورعورت کو بھی اس کی خبر کردے کہ عدّت کے بعد کسی اور سے نکاح نہ کرلے ۔

(بہار شریعت جلد 2 حصہ 8 صفحہ 173 مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

4محرم الحرام1444ھ/23جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں