صلاۃ التسبیح کی جماعت کا حکم

سوال:صلاۃ التسبیح کی جماعت کروا نا جائز ہے یا نہیں؟

یوزر آئی ڈی:اویس عنصر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

صلاۃ التسبیح نفل نماز ہے اور نفل نماز کی جماعت کی دو صورتیں ہیں اگر نوافل کی جماعت تداعی کے ساتھ ہو یعنی لوگوں کو بلا کر ،جمع کر کے جماعت کا اہتمام کرنا، تونماز ِ تراویح اورکسوف و استسقاء یعنی سور ج گہن اورطلب بارش کے لیے پڑھے جانے والے نوافل تو بلا کراہت جائز ہیں ، جبکہ ان کے علاوہ دیگر نوافل بطورِتداعی جماعت کے ساتھ اداکرنا مکروہ ِتنزیہی و خلاف ِ اولی ہے،ناجائز وگناہ نہیں،البتہ اگر لوگ صلوٰۃ التسبیح ،صلوٰۃ التوبہ ،تہجد یا دیگر نوافل جماعت کے ساتھ ادا کریں ، تو انہیں منع نہ کیا جائے کہ پھر لوگ نوافل نہیں پڑھیں گے۔ اگر نفل نماز کی جماعت بغیر تداعی کے ہوتو بالاتفاق بلا کراہت جائز ہے۔ فتاوی رضویہ میں ہے:’’تراویح وکسوف واستسقاء کے سوا جماعت ِنوافل میں ہمارے ائمہ رضی اللہ تعالی عنہم کا مذہب معلوم ومشہور اور عامہ کتب مذہب میں مذکور ومسطور ہے کہ بلاتداعی مضائقہ نہیں اور تداعی کے ساتھ مکروہ ۔ تداعی ایک دوسرے کو بلانا جمع کرنا اور اسے کثرت جماعت لازم عادی ہے ۔بالجملہ دو مقتدیوں میں بالاجماع جائز اور پانچ میں بالاتفاق مکروہ اور تین اور چارمیں اختلاف نقل ومشائخ ،اور اصح یہ کہ تین میں کراہت نہیں، چار میں ہے، تو مذہب ِمختار یہ نکلاکہ امام کے سوا چار یا زائد ہوں تو کراہت ہے ورنہ نہیں پھر اظہر یہ ہے کہ یہ کراہت صرف تنزیہی ہے یعنی خلاف اولیٰ لمخالف التوارث، نہ تحریمی کہ گناہ وممنوع ہو ۔‘‘

(فتاوی رضویہ ،ج7،ص 430تا431،مطبوعہ، رضا فاؤنڈیشن،لاھور )

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

5ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/26مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں