شوہر کے مرنے کے بعد نکاح کا ارادہ نہ ہو تو عدت

سوال:ایک عورت کا شوہر فوت ہوا ہے اب اس عورت کا آگے نکاح کرنے کا ارادہ نہیں ہےتو کیا پھر بھی اس پر عدت لازم ہے؟

یوزر آئی ڈی:پارٹی سپمنٹ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

عدت کا مطلب یہ ہے کہ ایک مقرر وقت تک نکاح سے رکے رہنا اور عدت طلاق یافتہ اور جس کا شوہر فوت ہو جائے دونوں پر بحکم رب تعالی ، لازم ہے لیکن عدت کے ساتھ ساتھ جس کا شوہر فوت ہو جائے یا جسے بائنہ طلاق ہو ان پر سوگ بھی لازم ہے لہذانکاح کا ارادہ ہو یا نہ ہو عدت و سوگ عورت گزارے گی۔ جس عورت کا شوہر فوت ہو جائے اور عورت اس وقت حاملہ نہ ہو تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے اگر وفات اسلامی ماہ کی پہلی تاریخ کو ہوئی ہے تو چاند کے اعتبار سے مہینے شمار ہوں گے اور اگر کسی اور تاریخ کو وفات ہوئی ہے تو 130دن عدت لازم ہو گی اور اگر عورت حاملہ ہو تو اس کی عدت بچہ جننے تک ہے جیسے ہی بچہ جنے گی عدت مکمل ہو جائے گی اور عدت کے دوران بھی انہی سے پردہ لازم ہے جن سے عام حالات میں لازم ہے جیسے غیر محارم اور جن سے عدت کے علاوہ پردہ لازم نہیں جیسے محرم رشتے ان سے عدت میں بھی پردہ لازم نہیں۔ اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے: ﴿وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍوَّ عَشْرًا ﴾ترجمۂ کنزالایمان :’’اورتم میں جومریں اوربیبیاں چھوڑیں ، وہ چارمہینے دس دن اپنے آپ کوروکے رہیں ۔‘‘ (القرآن ،سورۃ البقرۃ ، آیت 234)

اللہ تعالیٰ دوسرے مقام پر ارشاد فرماتاہے: ﴿وَاُولَا تُ الْاَ حْمَالِ اَجَلُھُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ ﴾ترجمہ کنزالایمان”اورحمل والیوں کی میعاد یہ ہے کہ وہ اپناحمل جن لیں ۔‘‘ (القرآن،سورۃ الطلاق ، آیت4 )

صدر الشریعہ ،بدر الطریقہ،مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:عدت وفات یا بائنہ طلاق کی عدت میں عورت پر سوگ لازم ہے سوگ کا مطلب یہ ہے کہ عورت زینت کو ترک کرے.

(بہارشریعت،سوگ کا بیان،جلد2،حصہ7،صفحہ244،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

(نوٹ: عدت و سوگ کے تفصیلی احکام پڑھنے کے لیے بہار شریعت حصہ 7 کا مطالعہ کریں)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

28ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/17جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں