سمندر کے کھارے پانی سے وضو کا حکم

سوال:کیا سمندر کے کھارےپانی سے وضو کرنا جائز ہے؟

یوزر آئی ڈی:لطیف خان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

سمندر کے پاک پانی سے وضو و غسل جائز ہے ۔ نورالایضاح میں ہے:المياه التي يجوز التطهير بها سبعة مياه: ماء السماء، وماء البحر، وماء النهر، وماء البئر، وما ذاب من الثلج والبرد، وماء العين ترجمہ:وہ پانی جن سے پاکی حاصل کرنا جائز ہے سات پانی ہیں آسمان کا پانی اور سمندر کا پانی اور نہر کا پانی اور کنویں کا پانی اور جو پگھلے اوئلوں اور برف سے اور چشمے کا پانی۔

(نورالایضاح مع مراقی الفلاح، کتاب الطہارۃ،صفحہ26،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:مینھ، ندی، نالے، چشمے، سمندر، دریا، کوئیں اور برف، اولے کے پانی سے وُضو جائز ہے۔

(بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ329،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

21ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/11جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں