سر اور داڑھی میں تیل لگانا ،اثمد سرمہ لگانا

سوال:سر اور داڑھی میں تیل لگانے کا کیا حکم ہے ؟اور اثمد سرمہ لگانے کا کیا حکم ہے؟

یوزر آئی ڈی:مالا مہر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

سر اور داڑھی کے بالوں میں تیل لگانا حضور ﷺ سے ثابت ہے ایسے ہی سوتے ہوے سرمہ لگانا بھی سنت ہےاور اثمد سرمے کے بارے میں حدیث پاک میں آیا ہے کہ یہ بہترین سرمہ ہے۔سرکارِ مدینہ ﷺجب داڑھی مبارک میں تیل لگاتے تو ”عَنْفَقَہ“(یعنی نچلے ہونٹ اور ٹھوڑی کے درمیانی بالوں) سے شروع کرتے تھے۔

(معجمِ اوسط،ج5،ص366، حدیث: 7629)

سنن ابن ماجہ میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: خير اكحالكم الإثمد , يجلو البصر وينبت الشع ترجمہ:تمام سُرموں میں بہتر سُرمہ ”اِثْمِد“ہے کہ یہ نگاہ کو روشن کرتا اور پلکیں اُگا تا ہے ۔

(سنن ابن ماجہ، ۴/ ۱۱۵ ،حدیث: ۳۴۹۷)

حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:سُرمہ سو تے وقت اِستعمال کرنا سُنَّت ہے ۔

(مرآۃالمناجیح ،جلد6،صفحہ180)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

11ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/1 جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں