سوال:کسی عورت کے پاس صرف3 تولہ سونا ہو تو کیا وہ صاحب نصاب ہے ؟اس پر قربانی واجب ہو گی؟
یوزر آئی ڈی:صائم چوہدری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں اگر عورت کے پاس قربانی کے دنوں میں سونے کے ساتھ چاندی ہو یا حاجات اصلیہ(یعنی وہ چیزیں جن کی انسان کوحاجت رہتی ہے،جیسے رہائش گاہ،خانہ داری کےوہ سامان جن کی حاجت ہو،سواری اورپہننے کے کپڑے وغیرہ ضروریاتِ زندگی) سے زائد سامان وغیرہ ہو اگرچہ چند روپے کا ہو تو قربانی واجب ہو گی کیونکہ اس کی قیمت ساڑھے باون تولے چاندی جتنی بن جائے گی اور یہ قربانی کا نصاب ہے اور اگر صرف سونا ہی ہو اور حاجات اصلیہ سے زائد سامان یا پیسے وغیرہ کچھ بھی نہ ہو تو قربانی واجب نہیں ہو گی کیونکہ صرف سونا ہو تو اس کانصاب ساڑھے سات تولہ ہے اس سے کم میں قربانی واجب نہیں ۔ بدائع الصنائع میں ہے :”فلا بد من اعتبار الغنى وهو أن يكون فی ملكه مائتا درهم أو عشرون دينارا أو شیء تبلغ قيمته ذلك سوى مسكنه ومايتأثث به وكسوته وخادمه وفرسه وسلاحه و مالا يستغنی عنه وهو نصاب صدقة الفطر“ترجمہ:(قربانی میں)مالداری کااعتبارہوناضروری ہے اوروہ یہ ہے کہ اس کی ملکیت میں دوسو درہم(ساڑھےباون تولہ چاندی)یابیس دینار(ساڑھے سات تولہ سونا)ہوں یارہائش،خانہ داری کے سامان،کپڑے،خادم،گھوڑا،ہتھیاراوروہ اشیاء جن کے بغیرگزارہ نہ ہو،ان کےعلاوہ کوئی ایسی چیزہو، جواس(دوسودرہم یابیس دینار)کی قیمت کوپہنچتی ہواوریہ ہی صدقہ فطرکانصاب ہے۔
(بدائع الصنائع،کتاب التضحیۃ،جلد4،صفحہ196،مطبوعہ کوئٹہ)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
29ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/19جون2023 ء