ساس اور سسر کو زکاۃ دینا

سوال:کیا داماد اپنے سسر اور ساس کو زکاۃ دے سکتا ہے؟

یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

سسر اور داماد اور مستحق زکاۃ ہوں اور ہاشمی نہ ہوں تو انہیں زکاۃ دینا بلکل جائز ہے کیونکہ زکاۃ اپنے آباء و اجداد اور اپنی اولاد اور شوہر،بیوی،کے علاوہ ہر رشتہ دار کو دینا جائز ہے جبکہ مستحق زکاۃ ہو اور ہاشمی نہ ہو ۔سیدی امامِ اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”آدمی جن کی اولاد میں خود ہے یعنی ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی یا جو اپنی اولاد میں ہیں یعنی بیٹا بیٹی، پوتا پوتی، نواسا نواسی، اور شوہر و زوجہ ۔ان رشتوں کے سوا اپنے عزیز ،قریب، حاجت مند مصرفِ زکاۃ ہیں ،اپنے مال کی زکاۃ انہیں دے“

(فتاوی رضویہ، جلد 10،صفحہ 264،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

3ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/24مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں