زانی و مرتکب کبائر کی نماز جنازہ

سوال: ایک آدمی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دینے کے دو سال بعد بغیر حلالہ و نکاح کے گھر لے آئے اور دو سال بعد فوت ہو جائے تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی؟

یوزر آئی ڈی:محمد رضا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں اس کا اس طرح بیوی کو واپس لے آنا اور بغیر حلالہ و نکاح کے ایک ساتھ رہنا ناجائز و حرام ہے اور ان کا آپس میں میاں بیوی کے تعلقات قائم کرنا خالص زنا ہے اور ایسا شخص زانی لیکن پھر بھی اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی جبکہ خاتمہ ایمان پر ہوا ہو کیونکہ مسلمان چاہے کتنا ہی بڑا زانی و گنہگار اور کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہی کیوں نہ ہو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی سوائے چند لوگوں کے کہ ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:ہر مسلمان کی نماز جنازہ پڑھی جائے اگر چہ وہ کیساہی گنہ گار و مرتکب کبائر ہو مگر چند قسم کے لوگ ہیں کہ انکی نماز جنازہ نہیں (1)باغی جو امام برحق پر ناحق خروج کرے اور اسی بغاوت میں مارا جائے ــ (2) ڈاکو جو کہ ڈاکہ میں مارا گیا نہ انکو غسل دیا جائے نہ انکی نماز جنازہ پڑھی جائے مگرجب کہ بادشاہ اسلام نے ان پر قابو پایا اور قتل کیا تو نماز و غسل ہے یا وہ نہ پکڑے گئے نہ مارے گئے بلکہ ویسے ہی مرے تو بھی غسل و نماز جنازہ ہے (3)جو لوگ ناحق پاسداری سے لڑیں بلکہ جو انکا تماشہ دیکھ رہے تھے اور پتھر آکر لگا اور مرگئے تو انکی بھی نماز جنازہ نہیں (4)جس نے کئی شخص کو گلا گھونٹ کر مار ڈالا اسکی بھی نماز جنازہ نہیں۔۔۔الخ

(بہارشریعت،جلد1،حصہ4،صفحہ827،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

11ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/1 جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں