روح آزاد ہے یا قید؟

سوال:کیامردہ اپنے گھر کے حالات سے واقف ہوتا ہے؟روح گھر آتی جاتی ہے یا نہیں ؟

یوزر آئی ڈی:عبد الکریم کبھار

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

مسلمانوں کی بعض روحیں آزاد ہوتی ہیں جب چاہیں جہاں چاہیں جا سکتی ہیں اور مؤمنین کی روحیں گھروں میں بھی آتی ہیں اور اپنے گھر والوں کے حالات سے باخبر بھی ہوتی ہیں البتہ روح جہاں بھی ہو جسم سے اس کا تعلق باقی رہتا ہے جبکہ کفار کی روحیں قید ہوتی ہیں کہیں آ جا نہیں سکتیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:إِذَا مَاتَ الْمُؤْمِنُ یُخلّٰی سَرْبُہٗ یَسْرَحُ حَیْثُ شآءَ۔ترجمہ:جب مسلما ن مرتا ہے اُس کی راہ کھول دی جاتی ہے، جہاں چاہے جائے۔ ( ’’شرح الصدور‘‘، باب فضل الموت، صفحہ13)

شاہ عبدالعزیز صاحب لکھتے ہیں: ’’روح را قُرب و بُعد مکانی یکساں است۔‘‘ یعنی:روح کے لیے کوئی جگہ دور یا نزدیک نہیں ،بلکہ سب جگہ برابر ہے۔ (’’فتاوی رضویہ ‘‘، جلد29 ، صفحہ545،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

بہار شریعت میں ہے:مرنے کے بعد مسلمان کی روح حسبِ مرتبہ مختلف مقاموں میں رہتی ہے، بعض کی قبر پر، بعض کی چاہِ زمزم شریف میں ، بعض کی آسمان و زمین کے درمیان،۔۔۔کافروں کی خبیث روحیں بعض کی اُن کے مرگھٹ، یا قبر پر رہتی ہیں۔۔۔اور وہ کہیں بھی ہو، جو اُس کی قبر یا مرگھٹ پر گزرے اُسے دیکھتے، پہچانتے، بات سُنتے ہیں ، مگر کہیں جانے آنے کا اختیار نہیں ، کہ قید ہیں ۔ (بہارِشریعت،جلد1،حصہ 1،صفحہ99، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

28ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/17جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں