دو سال دور رہنے کے بعد طلاق دی تو عدت کا حکم

سوال:شوہر بیوی سے دو سال دور رہنے کے بعد بیرون ملک سے ہی طلاق دے دے تو کیا عورت پر عدت لازم ہو گی ؟

یوزر آئی ڈی:شاہد حسین

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

نکاح کے بعد ایک بار بھی خلوت صحیحہ یا ہمبستری ہو چکی ہو تو اگرچہ بعد میں سالوں ہمبستری نہ کی ہو طلاق دی تو عدت طلاق گزارنا لازم ہو گی لمبے عرصے تک ہمبستری نہ کرنا عدت گزارنے سے مانع نہیں ۔ فرمان باری تعالی ہے:وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍؕ- ترجمہ:اور طلاق والی عورتیں اپنی جانوں کو تین حیض تک روکے رکھیں۔ (القرآن،سورۃ البقرۃ،آیت 228)

درمختار میں ہے:( ثلاث حيض كوامل )۔۔۔فالأولى لتعرف براءة الرحم والثانية لحرمة النكاح والثالثة لفضيلة الحرية ترجمہ: تین مکمل حیض گزارنا ،پہلا (حیض) تاکہ رحم کا صاف ہونا معلوم ہو اور دوسرا نکاح کی حرمت کی وجہ سے اور تیسرا آزاد (عورت) کی فضیلت کی کے لیے۔ اس کے تحت فتاوی شامی میں ہے:(قوله: فالأولى الخ ) بيان لحكمة كونها ثلاثاً مع أن مشروعية العدة لتعرف براءة الرحم أي خلوه عن الحمل وذلك يحصل بمرة فبين أن حكمة الثانية لحرمة النكاح أي لإظهار حرمته۔۔۔وزيد من الحرة ثالثة لفضيلتها ترجمہ: مصنف کا قول پہلا الخ تین حیض گزارنے کی حکمت کا بیان ہے جبکہ عدت اس لیے مشروع ہے تاکہ رحم کا صاف ہونا معلوم ہو سکے یعنی حمل سے خالی ہونا اور یہ ایک مرتبہ سے ہی واضح ہو جائے گا اور دوسراحیض گزارنے کی حکمت نکاح کی حرمت کے لیے ہے یعنی اس کی حرمت کے اظہار کے لیے ہے اور آزاد عورت میں ایک حیض کو زیادہ کیا گیا اس کی فضیلت کی وجہ سے ۔

(ردالمحتار علی الدر المختار،جلد3،صفحہ 505،دارالفکر،بیروت)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

25ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/14جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں