دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت

سوال:کیا شوہر پہلی بیوی کو بتائے بغیر دوسری شادی کر سکتا ہے؟

یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

شریعت مطہرہ نے مرد کے لیے ایک وقت میں چار شادیوں کی اجازت دی ہے جبکہ ان کے درمیان عدل و انصاف کر سکتا ہو لہذا اگر قانونی رکاوٹ نہ ہو اور مرد پہلی اور دوسری بیوی میں عدل کرنے کی استطاعت بھی رکھتا ہو تو دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت لے لینا مستحب ہے ضروری نہیں ہاں اگر ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں پہلی بیوی سے اجازت لینا ضروری ہو اور بغیر اجازت لیے دوسری شادی کرنے سے قانونی دشواریاں جیسے ذلت و رسوائی وغیرہ کا خدشہ ہو تو پہلی بیوی سے اجازت لازما لی جائے۔ فرمان باری تعالی ہے: فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَۚ-فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْؕ-ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَلَّا تَعُوْلُوْا(3)ترجمہ: تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہیں پسند ہوں ،دو دو اور تین تین او ر چار چار پھر اگر تمہیں اس بات کا ڈرہو کہ تم انصاف نہیں کرسکو گے تو صرف ایک (سے نکاح کرو) یا لونڈیوں (پر گزارا کرو) جن کے تم مالک ہو۔ یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو۔

(القرآن،سورۃ النساء،آیت3)

اسکے تحت صراط الجنان میں ہے: آیت میں چار تک شادیاں کرنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی فرمایا کہ اگر تمہیں اس بات کا ڈر ہو کہ ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی صورت میں سب کے درمیان عدل نہیں کرسکو گے تو صرف ایک سے شادی کرو۔۔۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ بیویوں کے درمیان عدل کرنا فرض ہے۔

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

10ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/31مئی2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں