دل میں طلاق دینے کاحکم

سوال:اگر کسی بندے نے زبان سے طلاق دیے بغیر صرف دل میں طلاق دی اور بیوی کو اس کا علم بھی نہ ہو تو کیا حکم ہے؟

یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

زبان سے تلفظ کیے بغیر صرف دل میں طلاق دی تو طلاق واقع نہیں ہو گی ۔طحطاوی میں ہے: لو أجری الطلاق علی قلبہ وحرک لسانہ من غیر تلفظٍ یُسمع لا یقع، وإن صح الحروف، ترجمہ: اور اگر طلاق کو دل پر جاری کیا اور اپنی زبان کو حرکت بغیر لفظ ادا کیے کہ جنہیں سنا جا سکے تو طلاق واقع نہیں ہو گی اگرچہ لفظ درست ادا کیے ہوں ۔

(طحطاوي علی مراقي الفلاح،صفحہ219،دارلکتب،العلمیہ،بیروت)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

16محرم الحرام1445ھ/4 اگست 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں