سوال:دس محرم الحرام کو مختلف کھانے پکا کر لوگوں کو کھلانے کا کیا حکم ہے؟
یوزر آئی ڈی:محمد شاہد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
بلکل جائز و اچھا عمل ہے دس محرم الحرام کو جو کھانے پکانے میں وسعت کرے اس کے لیے پورا سال رزق میں برکت رہتی ہے۔نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے عاشُورا کے روز اپنے گھر میں رِزق کی فراخی کی اللّٰہ تعالٰی اُس پر سارا سال فراخی فرمائے گا۔
(معجم اوسط،ج 6،ص432، حدیث:9302)
حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: بال بچّو ں کے لئے دسویں (10) محرم کو خوب اچّھے اچّھے کھانے پکائے تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ سال بھر تک گھر میں برکت رہے گی، بہتر ہے کہ حلیم (کھچڑا) پکا کر حضرت شہیدِ کربلا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی فاتحہ کرے بہت مُجَرَّب (آزمایا ہوا) ہے، اسی تا ریخ کو غسل کرے تو تمام سال اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ بیماریوں سے اَمْن میں رہے گا کیونکہ اس دن آبِ زم زم تمام پانیوں میں پہنچتا ہے۔
(اسلامی زندگی، صفحہ131،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
4محرم الحرام1444ھ/23جولائی 2023 ء