سوال:جمعہ و عیدین کے خطبے کے دوران چندے کی جھولی صفوں میں پھیری جاتی ہے شرعا اس کا کیا حکم ہے؟
یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
جمعہ و عیدین کا خطبہ غور سے سننا واجب اور خطبے کے وقت چلنا پھرنا، سلام و کلام اور نیکی کا حکم اور چندہ جمع کرنا حرام ہے اس کی قطعا اجازت نہیں ۔ در مختار میں ہے : ’’کل ما حرم فی الصلوۃ حرم فیھا ای فی الخطبۃ فیحرم اکل و شرب وکلام ولو تسبیحاً او رد السلام او امر بمعروف بل یجب علیہ ان یستمع و یسکت بلا فرق بین قریب وبعید‘‘ترجمہ : ہر وہ کام جو نماز میں حرام ہے، خطبے میں بھی حرام ہے، لہذا کھانا، پینا، کلام کرنا اگرچہ تسبیح ہو یا سلام کا جواب یا نیکی کا حکم ہو، دورانِ خطبہ حرام ہے، بلکہ اس پر واجب ہے کہ (خطیب ) کا دور و نزدیک کا فرق کیے بغیر سنے اور خاموش رہے ۔ ‘‘
( در مختار، کتاب الصلوۃ، باب الجمعۃ، جلد 3، صفحہ 39، مطبوعہ پشاور )
سیدی اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ’’خطبہ کے وقت چندہ مانگنا خواہ کوئی بات کرنا حرام ہے ۔ ‘‘
( فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 380، رضا فاؤنڈیشن، لاھو ر)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
21شوال المکرم1444ھ/11مئی2023 ء