ختم شریف میں (ماکان محمد) پر انگوٹھے چومنا

سوال:ختم پڑھتے ہوے جب مولوی صاحب (ماکان محمد) پڑھتے ہیں تو سارے لوگ انگوٹھے چومتے ہیں اور درود پاک پڑھتے ہیں اس کا کیا حکم ہے؟

یوزر آئی ڈی:معید اقبال

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں درود پاک پڑھنا یا انگوٹھے چومنا منع ہے شرعا اس کی اجازت نہیں کیونکہ تلاوت قرآن کے وقت اسے غور سے سننے کا حکم ہے۔ سیدی امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں : ہاں اذان سننے میں (انگوٹھے چومنا) علمائے فقہ نے مستحب رکھا ہے-اور اس خاص موقع پر کچھ احادیث بھی وارد جو ایسی جگہ قابل تمسک ہیں۔۔۔مگر نماز میں یا خطبہ یا قرآن مجید سنتے وقت نہ چاہئے، نماز میں اسکی ممانعت تو ظاہر،اور استماع خطبہ وقرآن کے وقت یوں کہ اس وقت ہمہ تن گوش ہوکر تمام حرکات سے باز رہنا چاہئے،پنچایت کے وقت جو آیہ کریمہ “ما کان محمد ابا احد من رجالکم پر اس قدر کثرت سے انگوٹھے چومے جاتے ہیں گویا صدہا چڑیاں جمع ہوکر چہک رہی ہیں، یہاں تک کہ دور والوں کو قرآن عظیم کےبعض الفاظ کریمہ بھی اس وقت اچھی طرح سننے میں نہیں آتے-یہ فقیر کو سخت ناپسند وگراں گزرتا ہے صرف انگوٹھے لبوں سے لگا کر آنکھوں پر رکھنے میں کوئی حرج نہ بھی ہوتو بوسہ وتعظیم میں آواز نکلنے کا خود حکم نہیں-جیسے بوسہ سنگ اسود وآستانہ کعبہ وقرآن عظیم ودست وپائے علما وصلحا نہ کہ ایسی آوازیں کہ چڑیاں بسیرا لے رہی ہیں۔

(فتاوی رضویہ، جلد22،صفحہ315،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

27ذو الحجۃ الحرام 1444ھ/16جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں