حضور ﷺ کو آقا و مولی کہنا

سوال:کیا حضور ﷺ کو آقا و مولی کہہ سکتے ہیں؟

یوزر آئی ڈی:مرحا نور

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

حضور ﷺ کو آقا و مولی کہنا بلکل جائز ہے کیونکہ آقا کا معنی ہے سردار اور مولی کا معنی ہے مددگار اور حضور ﷺ سب کے سردار و مددگار ہیں جس کا ثبوت کئی آیات و احادیث سے ہے اور قرآن پاک میں تو عام مسلمانوں کے لیے بھی مولی کا کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ اللہ عزوجل قرآن کریم میں ارشادفرماتاہے:﴿  اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللہُ وَ رَسُوۡلُہٗ وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوا الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَہُمْ رٰکِعُوۡنَ ﴾ یعنی اے مسلمانو! تمہار ا مددگار نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور وہ ایمان والے جو نماز قائم رکھتے اور زکوۃ دیتے  ہیں اور وہ رکوع کرنے والے ہیں۔ (سورۃ المائدۃ،آیت 55)  

فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلٰىهُ وَ جِبْرِیْلُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَۚ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِیْرٌ(4)ترجمہ: کنزالعرفان۔ بیشک اللہ خودان کا مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مددگار ہیں ۔ (القرآن،سورۃ التحریم،آیت،4)

اس آیت کے تحت شیخ القرآن،مفتی قاسم عطاری دامت برکاتھم القدسیہ لکھتے ہیں:اس آیت میں حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اور نیک مسلمانوں کو مولیٰ یعنی مدد گار فرمایا گیا اور فرشتوں کو ظہیر، یعنی معاون قرار دیا گیا، اس سے معلوم ہواکہ اللّٰہ تعالیٰ کے بندے مدد گار ہیں ،یاد رہے کہ جہاں غیرُ اللّٰہ کی مدد کی نفی ہے وہاں حقیقی مدد مراد ہے، لہٰذا آیات میں تعارُض نہیں ۔

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

6ذوالحجۃ الحرام 1444ھ/25جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں