حج و عمرہ میں عورت کے لیے تقصیر کا حکم

سوال:عمرے کے دوران مرد تو پورے سر کے بال مونڈواتے ہیں عورت کے لیے کیا حکم ہے؟

یوزر آئی ڈی:محمد شان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

عورت پر حلق کے بجائے تقصیر(پورے سر کے چوتھائی بالوں میں سے ہر بال ایک پورے کے برابر کاٹنا) واجب ہے البتہ سنت یہی ہے کہ پورے سر کے بالوں کی تقصیر کرے ۔سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :لَيْسَ عَلَی النِّسَاءِ الْحَلْقُ إِنَّمَا عَلَی النِّسَاءِ التَّقْصِيْرُ. ترجمہ: عورتوں پرحَلْق نہیں بلکہ ان پر صِرْف تَقصِیر( واجِب )ہے ۔

(ابوداوٗد،کتاب المناسک،باب الحلق والتقصیر، ج ۲ ص ۲۹۵ حدیث ۱۹۸۴ )

صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”سر میں جتنے بال ہیں ان میں کے چہارم بالوں میں سے کتروانا ضروری ہے، لہٰذا ایک پورہ سے زیادہ کتروائیں کہ بال چھوٹے بڑے ہوتے ہیں ممکن ہے کہ چہارم بالوں میں سب ایک ایک پورا نہ ترشیں۔ “

(بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 1142، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

مفتی علی اصغر عطاری دامت برکاتھم العالیہ درمختار کے حوالےسے لکھتے ہیں:”حلق کی طرح تقصیر میں بھی یہی سنت ہےکہ پورے سر کے بالوں کی تقصیر کی جائے۔ مرد اور عورت دونوں کے لئے یہی حکم ہے۔“

(27 واجباتِ حج اور تفصیلی احکام، صفحہ 117، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

1 محرم الحرام1444ھ/20جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں