حائضہ و نفاس والی کا قرآن کی مخصوص سورتیں زبانی پڑھنا

سوال:عورت ناپاکی کی حالت میں قرآن کی جو سورتیں یاد ہیں پڑھ سکتی ہے یا نہیں ؟

یوزر آئی ڈی:محمد برکت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

عورت کا ایام ِحیض و نفاس میں زبان سے قرآن پاک کی تلاوت کرنا،ناجائز و حرام اور گناہ ہے ۔البتہ وہ آیات ،جو ذکر و ثناء، مناجات ودعا پر مشتمل ہوں، انہیں تلاوت کی نیت کئے بغیر ذکر و دعا کی نیت سے پڑھنا جائز ہے ،لیکن ان میں بھی جن آیتوں یا سورتوں کے شروع میں لفظ ’’قل‘‘ہے ،ان میں لفظ’’قل‘‘ چھوڑکر باقی پڑھ سکتی ہے ، لفظ قل کے ساتھ نہیں پڑھ سکتی۔صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: حَیض و نِفاس والی عورت کو قرآنِ مجید پڑھنا دیکھ کر، یا زبانی اور اس کا چھونا اگرچہ اس کی جلد یا چولی یا حاشیہ کو ہاتھ یا انگلی کی نوک یا بدن کا کوئی حصہ لگے یہ سب حرام ہیں۔۔۔معلمہ کو حَیض یا نِفاس ہوا تو ایک ایک کلمہ سانس توڑ توڑ کر پڑھائے اور ہجے کرانے میں کوئی حَرَج نہیں۔

(بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ379،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

اگر قرآن کی آیت دُعا کی نیت سے یا تبرک کے لیے جیسے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ یا ادائے شکر کو یا چھینک کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ یا خبرِ پریشان پر اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ کہا یا بہ نیتِ ثنا پوری سورۂ فاتحہ یا آیۃ الکرسی یا سورۂ حشر کی پچھلی تین آیتیں ھُوَاللہُ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَسے آخر سورۃتک پڑھیں اور ان سب صورتوں میں قرآن کی نیّت نہ ہو توکچھ حَرَج نہیں ۔ یوہیں تینوں قل بلا لفظ قل بہ نیتِ ثنا پڑھ سکتا ہے اور لفظِ قُل کے ساتھ نہیں پڑھ سکتا اگرچہ بہ نیّت ثنا ہی ہو کہ اس صورت میں ان کا قرآن ہونا متعین ہے نیّت کو کچھ دخل نہیں ۔ درود شریف اور دعاؤں کے پڑھنے میں انھیں حَرَج نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ وُضو یا کُلی کر کے پڑھیں۔

(بہار شریعت جلد اول حصہ دوم صفحہ326،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

4محرم الحرام1444ھ/23جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں