جان پڑ جانے کے بعد حمل ساقط کرنا

سوال:ڈاکٹر کہتے ہیں کہ پیٹ میں بچے کے دماغ میں پانی ہے تو کیا ہم 5 ماہ کے بچے کی ڈلیوری کروا سکتے ہیں؟

یوزر آئی ڈی:اللہ کا بندہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

5 ماہ کے بچے میں جان پڑ چکی ہوتی ہے اور جان پڑنے کے بعد حمل ساقط کروانا ناجائز و حرام اور ایسا کرنے والا گویا قاتل ہے لہذا پوچھی گئی صورت میں حمل ساقط نہ کروایا جائے بلکہ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا کی جائے کہ بچہ صحت مند پیدا ہو ۔ سیدی امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:جان پڑجانے کے بعد اسقاط حمل حرام ہے، اور ایسا کرنے والا گویا قاتل ہے، اور جان پڑنے سے پہلے اگر کوئی ضرورت ہے تو حرج نہیں۔

(فتاوی رضویہ،جلد 24،صفحہ 207،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

21ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/11جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں