جان جانے کا خطرہ ہو تو حرام کھانے کا حکم

سوال:کسی جگہ موجود ہوں اور بھوک کی شدت ہو اور پاس گھوڑا یا گھوڑی موجود ہوں تو گھوڑے کو ذبح کر کے اس کا گوشت کھانا اور گھوڑی کا دودھ پینا جائز ہو گا یا نہیں؟

یوزر آئی ڈی:عمران حسین

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

محض بھوک کی شدت کی وجہ سے حرام کھانے کی اجازت نہیں ہاں اگر ایسی صورت پیش آئے کہ بندہ کسی ایسی جگہ موجود ہو جہاں دور ،دور تک کھانے ،پانی کا نام و نشان نہ ہو اور بندے کے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ نہ ہو اور جان جانے کا اندیشہ ہو تو بقدر ضرورت اتنا گھوڑے کا گوشت کھانا یا گھوڑی کا دودھ پینا جس سے جان بچ جائے جائز ہے اس سے زیادہ کھانا ،پینا ناجائز و گناہ ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ بِهٖ لِغَیْرِ اللّٰهِۚ-فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(173) ترجمہ: اس نے تم پر صرف مردار اور خون اور سُور کا گوشت اور وہ جانور حرام کئے ہیں جس کے ذبح کے وقت غیرُ اللہ کا نام بلند کیا گیا تو جو مجبور ہوجائے حالانکہ وہ نہ خواہش رکھنے والا ہو اور نہ ضرورت سے آگے بڑھنے والاہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں ،بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ ( القرآن،سورۃالبقرۃ،آیت173)

اس آیت کے تحت صراط الجنان میں خازن کے حوالے سے ہے: مُضطَریعنی مجبور جسے حرام چیزیں کھانا حلال ہے وہ ہے جو حرام چیز کے کھانے پر مجبور ہو اور اس کو نہ کھانے سے جان چلی جانے کا خوف ہواور کوئی حلال چیز موجود نہ ہو خواہ بھوک یا غربت کی وجہ سے یہ حالت ہو یا کوئی شخص حرام کے کھانے پر مجبور کرتا ہو اورنہ کھانے کی صورت میں جان کااندیشہ ہو ایسی حالت میں جان بچانے کے لیے حرام چیز کا قدرِ ضرورت یعنی اتنا کھالینا جائز ہے کہ ہلاکت کا خوف نہ رہے بلکہ اتنا کھانا فرض ہے۔ (خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۷۳، ۱ / ۱۱۳)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

28ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/18جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں