تین طلاقیں دیں، کہنے سے کتنی واقع ہوں گی؟

سوال:زید نے بیوی کو 9بندوں کی موجودگی میں ایک ساتھ تین طلاقیں دیں(یعنی تجھے تین طلاقیں) پھر کہیں سے ایک طلاق ہونے کا فتوی لے آیا اور بیوی کو ساتھ رکھ لیا اس کے لیے کیا حکم ہے؟

یوزر آئی ڈی:سعدی بابا آفیشل

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو گئیں اور نکاح ختم ہو گیا بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو گئی ، اب بغیر حلالہ رجوع کی کوئی صورت نہیں لہذا زید پر لازم ہے کہ فورا بیوی کو الگ کرے اگر ساتھ رہتے ہیں تو سخت گنہگار ہوں گے اور صحبت خالص زنا ہو گی اور اولاد ولد الزنا ہو گی۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ﴿فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗ ﴾ترجمہ کنزالایمان :پھر اگر تیسری طلاق اسے دی ، تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے۔

(پارہ 2 ، سورۃالبقرہ، آیت 230)

بخاری شریف میں ہے:قَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ، إِذَا سُئِلَ عَمَّنْ طَلَّقَ ثَلَاثًا، قَالَ: لَوْ طَلَّقْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِهَذَا، فَإِنْ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا حَرُمَتْ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَترجمہ: امام لیث کہتے ہیں مجھے حضرت نافع علیہ الرحمہ نے حدیث بیان کرتے ہوئے کہا: ” جب ابن عمر رضی ﷲ عنھما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی تھیں تو آپ رضی ﷲ عنہ نے فرمایا اگر تو نے ایک یا دو طلاقیں دی ہوتی تو رجوع ہو سکتا تھا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اسی کا حکم فرمایا تھا اور جبکہ تو نے تین طلاقیں دے دی ہیں تو تیری بیوی حرام ہو گئی جب تک کہ وہ تیرے علاوہ کسی سے نکاح نہ کرے ۔ (صحیح البخاری، جلد 07، صفحہ 43، مطبوعہ دار طوق النجاۃ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

4محرم الحرام1444ھ/23جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں