سوال:اگر بیوی شوہر کو تکلیف دیتی ہو ظلم اور زیادتی کرتی ہو تو کیا مرد کا بیوی کو طلاق دینا جائز ہے ؟
یوزر آئی ڈی:شاداب قادری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
بہتر یہی ہے کہ عورت کو پیار محبت سے سمجھایا جائے تاکہ وہ ایسی عادات چھوڑ دے اور دونوں اتفاق سے رہیں البتہ اگر عورت سمجھانے کے باوجود تکلیف پہنچاتی ہو تو اسے طلاق دینا مستحب ہے اور طلاق دینے کاسب سے بہترطریقہ یہ ہے کہ بیوی جب ماہواری سے پاک ہواوران ایام میں شوہرنے بیوی سے صحبت بھی نہ کی ہو،توان ایام میں صرف ایک طلاق رجعی دے اورچھوڑ دے یہاں تک کہ اس کی عدت گزرجائے۔ صدرُالشّریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں: طلاق دینا جائز ہے مگر بے وجہِ شرعی ممنوع ہے اور وجہِ شرعی ہو تو مباح بلکہ بعض صورتوں میں مستحب مثلاً عورت اس کو یا اوروں کو ایذا دیتی یا نماز نہیں پڑھتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ بے نمازی عورت کو طلاق دے دوں اور اُس کا مہر میرے ذمہ باقی ہو، اس حالت کے ساتھ دربارِ خدا میں میری پیشی ہو تو یہ اُس سے بہتر ہے کہ اُس کے ساتھ زندگی بسر کروں۔ (بہار شریعت،جلد2،صفحہ110،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
الاختیارلتعلیل المختارمیں ہے:’’ احسنہ ان یطلقھاواحدۃ فی طھرلاجماع فیہ ویترکھاحتی تنقضی عدتھا‘‘یعنی طلاق ِاحسن یہ ہےکہ شوہرنے جس طہر میں وطی نہ کی ہو،اُس میں ایک طلاق رجعی دے اور چھوڑے رہے یہاں تک کہ عدت گزرجائے۔
(کتاب الاختیارلتعلیل المختار،جلد2،حصہ2،صفحہ151،مطبوعہ کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
21ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/11جون2023 ء