سوال:تجدید نکاح جو احتیاطا کیا جاتا ہے اس کا آسان طریقہ بتا دیں ۔
یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
نکاح کے لیے ضروری ہے کہ شرعی حق مہر کے بدلے دو مسلمان مرد یا ایک مسلمان مرد اور دو مسلمان عورتوں کے سامنے ایجاب و قبول کر لیا جائے نکاح ہو جائے گا لہذا تجدید نکاح میں بھی اس طریقے سے نکاح کر لیا تو نکاح ہو جائے گا اس کے لیے لوگوں کو اکٹھا کرنا یا نکاح کے خطبے پڑھنا لازم نہیں ۔ سیدی امیر اہلسنت مولانا الیاس عطار قادری دامت برکاتھم العالیہ تجدید نکاح کا آسان طریقہ بیان کرتے ہوے لکھتے ہیں: تَجدیدِ نِکاح کا معنیٰ ہے : ’’ نئے مَہر سے نیا نِکاح کرنا ۔ ‘‘ اِس کیلئے لوگوں کو اِکٹھّا کرنا ضَروری نہیں ۔ نِکاح نام ہے اِیجاب و قَبول کا ۔ ہاں بوقتِ نِکا ح بطورِ گواہ کم ازکم دو مَرد مسلمان یا ایک مَرد مسلمان اور دو مسلمان عورَتوں کا حاضِرہونا لازِمی ہے ۔ خُطبۂ نِکاح شرط نہیں بلکہ مُسْتَحَب ہے ۔ خُطبہ یاد نہ ہوتو اَعُوْذُ باللہ اور بِسمِ اللہ شریف کے بعد سورۂ فاتِحہ بھی پڑھ سکتے ہیں ۔ کم ازکم دس درہم یعنی دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی(موجودہ وزن کے حساب سے 30 گرام 618 مِلی گرام چاندی )یا اُس کی رقم مہَر واجِب ہے ۔ مَثَلاً آپ نے پاکستانی 786 روپے اُدھار مہَر کی نیّت کر لی ہے (مگر یہ دیکھ لیجئے کہ مہر مقرر کرتے وقت مذکورہ چاندی کی قیمت 786 پاکستانی روپے سے زائد تو نہیں ) تو ا ب مذکورہ گواہوں کی موجودَگی میں آپ ’’ اِیجاب ‘‘ کیجئے یعنی عورت سے کہیے : ’’ میں نے 786 پاکستانی روپے مہَر کے بدلے آپ سے نکاح کیا ۔ ‘‘ عورَت کہے : ’’ میں نے قَبول کیا ۔ ‘‘ نکاح ہو گیا ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عورت ہی خُطبہ یا سورۂ فاتِحہ پڑھ کر ’’ اِیجاب ‘‘ کرے اور مَرد کہے : ’’ میں نے قَبول کیا ‘‘ ، نِکاح ہو گیا ۔ بعدِ نکاح اگر عورت چاہے تو مَہرمُعاف بھی کر سکتی ہے ۔ مگر مَرد بِلاحاجتِ شرعی عورت سے مَہر مُعاف کرنے کا سُوال نہ کرے ۔
(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال و جواب،صفحہ 137،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
19ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/9جون2023 ء