سوال:ایک بندے پر حج فرض ہو چکا ہے اور اس کی جوان بیٹیاں بھی ہیں تو پہلے حج کرے یا بیٹیوں کی شادی کرے؟
یوزر آئی ڈی:محمد افضال اشرفی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
حج فرض ہونے کی صورت میں بلا عذر اس کی ادائیگی میں تاخیر کرنا ناجائز و گناہ ہےلہذا پوچھی گئی صورت میں اسی سال حج کرنا فرض ہے بیٹیوں کی شادی حج کی ادائیگی میں تاخیر کرنے کا عذر نہیں ۔ فتاوی ہندیہ میں ہے:وھو فرض علی الفورو ھو الا صح فلا یباح لہ التا خیر بعد الا مکان الی العام الثانی فاذا اخرہ وادی بعد ذالک وقع اداء کذافی البحرا الرائق ترجمہ: اور وہ(حج) فورا فرض ہے اور یہی اصح ہے پاس اس کے لیے جائز نہیں کہ حج کو دوسرے سال تک مؤخر کرے حج کی ادائیگی ممکن ہونے کے بعد، پس جب اس نے حج مؤخر کیا اور اس کے بعد ادا کیا تو ادا واقع ہو گا ایسے ہی بحرالرائق میں ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ:کتاب المناسک، 202/1،)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
16ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/6 جون2023 ء