سوال:کیا مرد پر بیوی کو نان و نفقہ کے علاوہ اضافی رقم بھی دینا لازم ہے ؟
یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مرد پر بیوی کا نان و نفقہ اسکی خاندانی حیثیت کے مطابق لازم ہے اب اگر مرد عورت کی تمام ضروریات پوری کرتا ہے تو اس پر عورت کو اضافی رقم دینا ضروری نہیں البتہ اگر دیتا ہے تو بہتر ہے ۔ فتاوی شامی میں ہے: قال في البحر : واتفقوا على وجوب نفقة الموسرين إذا كانا موسرين، وعلى نفقة المعسرين إذا كانا معسرين، وإنما الاختلاف فيما إذا كان أحدهما موسراً والآخر معسراً، فعلى ظاهر الرواية الاعتبار لحال الرجل، فإن كان موسراً وهي معسرة فعليه نفقة الموسرين، وفي عكسه نفقة المعسرين. وأما على المفتى به فتجب نفقة الوسط في المسألتين، وهو فوق نفقة المعسرة ودون نفقة الموسرة ترجمہ: بحر میں کہا کہ فقہاء نے اتفاق کیا کہ دونوں مالدار ہوں تو تو نفقہ مالداروں کا سا ہو گا اور دونوں محتاج ہوں تو محتاجوں کا سا ہو گا اور اختلاف اس میں ہے جب کہ ان دونوں میں سے ایک مالدار ہو دوسرا تنگدست تو ظاہر الروایہ قول پر مرد کی حالت کا اعتبار ہو گا پس اگر مرد مالدار ہو اور عورت تنگدست ہو تو نفقہ مالداروں جیسا ہو گا اور اسکے برعکس نفقہ تنگدستوں والا ہو گا اور مفتی بہ قول کے مطابق دونوں مسئلوں میں درمیانہ نفقہ لازم ہو گا اور درمیانہ نفقہ تنگدستوں کے نفقے سے اوپر اور مالداروں کے نفقے سے کم ہے۔
(رد المحتار علی الدرمختار ،جلد3،صفحہ574،بیروت)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
1 محرم الحرام1444ھ/20جولائی 2023 ء