سوال:عورت کا اپنے شوہر کو نام کے ساتھ پکارنا کیوں منع ہے؟
یوزر آئی ڈی:محمد شاہ زین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
ممانعت کہ وجہ یہ ہے کہ یہ ادب کے خلاف ہےاسی وجہ سے عورت کا شوہر کو نام سے پکارنے کو علماء نے مکروہ لکھا ہے ادب یہ ہے کہ عورت شوہر کو اچھے القابات سے پکارے جیسے میرے سردار وغیرہ ۔تنویر الابصار میں ہے: ”(ويكره أن يدعو الرجل أباه وأن تدعو المرأة زوجها باسمه) اهـ بلفظه ۔“ یعنی مرد کا اپنے باپ کو، یونہی عورت کا اپنے شوہر کو اس کا نام لے کر پکارنا، مکروہ ہے۔اس کے تحت شامی میں ہے : ”بل لا بد من لفظ يفيد التعظيم كيا سيدي ونحوه لمزيد حقهما على الولد والزوجة، وليس هذا من التزكية، لأنها راجعة إلى المدعو بأن يصف نفسه بما يفيدها لا إلى الداعي المطلوب منه التأدب مع من هو فوقه۔“ ترجمہ: ”بلکہ ضروری ہے کہ ایسےکسی لفظ سے مخاطب کیا جائے کہ جو تعظیم کا فائدہ دے جیسا کہ یاسیدی اور اسی کی مثل دیگر الفاظ، تاکہ بیٹے اور زوجہ پر باپ اور شوہر کا جو حق ہے وہ مزید واضح ہوسکے۔ البتہ تعظیم کے ان الفاظ سے پکارنے میں تزکیہ (اپنی تعریف کا پہلو)نہیں ہے، کیونکہ تزکیہ تو اس وقت پایا جائے گا کہ جب یہ مدعو (ہماری مثال میں شوہر اور باپ مدعو ہیں یعنی ان کو بلانے کی بات ہو رہی ہے ) کی طرف لوٹے اس طرح کہ وہ مدعو اپنے آپ کو ان الفاظ سے متصف کرے کہ جس سے تزکیہ کا فائدہ حاصل ہو نہ کہ یہ داعی (بلانے والے)کی طرف لوٹے کہ جس سے مطلوب ہی اسے ادب سکھانا ہے اس کا ادب کہ جو اس سے بڑھ کر ہے۔“
(ردالمحتار مع الدر المختار ، کتاب الحظر و الاباحۃ ، جلد09، صفحہ690، مطبوعہ کوئٹہ)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
18شوال المکرم1444ھ/09 مئی2023 ء