سوال:اگر عورت صاحب نصاب ہو تو کیا اس کا شوہر اس کی طرف سے قربانی کرے گا ؟
یوزر آئی ڈی:صائم چوہدری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اگر عورت صاحب نصاب ہو تو عورت پر قربانی واجب ہے اور عورت پر اپنی طرف سے قربانی کرنا لازم ہے شوہر پر عورت کی طرف سے قربانی کرنا لازم نہیں ہاں اگر شوہر عورت کی طرف سے اس کی اجازت(صراحتا یا دلالۃ) سے قربانی کرتا ہے تو عورت کا واجب ساقط ہو جائے گا ۔ صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں :قربانی واجب ہونے کے شرائط یہ ہیں: 1: اسلا ؔ م یعنی غیر مسلم پر قربانی واجب نہیں۔2: اقا مت یعنی مقیم ہونا، مسافر پر واجب نہیں۔3: تونگری یعنی مالک نصاب ہونا یہاں مالداری سے مراد وہی ہے جس سے صدقہ فطر واجب ہوتا ہے وہ مراد نہیں جس سے زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔4:حر یت یعنی آزاد ہونا جو آزاد نہ ہو اوس پر قربانی واجب نہیں کہ غلام کے پاس مال ہی نہیں لہٰذا عبادت مالیہ اوس پر واجب نہیں۔ مرد ہونا اس کے لیے شرط نہیں۔ عورتوں پر واجب ہوتی ہے جس طرح مردوں پر واجب ہوتی ہے۔
(بہارِ شریعت، جلد3،حصہ15،صفحہ332،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
مزید آگے فرماتے ہیں :بالغ اولاد یا زَوجہ کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو اُن سے اجازت طلب کرے اگر ان سے اجازت لئے بِغیر کردی تو ان کی طرف سے واجِب ادا نہیں ہوگا۔
(بہارِ شریعت، جلد3،حصہ15،صفحہ428،مکتبۃالمدینہ،کراچی )
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
29ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/19جون2023 ء