سوال:اگر عورت بلا وجہ ہی شوہر کی اجازت کے بغیر گھر چھوڑ کر والدین کے پاس چلی جائے اور بلانے پر بھی نہ آئے اور وہاں بیمار ہو جائے تو اس کے علاج کا خرچہ شوہر پر واجب ہے؟
یوزر آئی ڈی:حبیب الرحمن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں عورت نفقے(خرچے) کی مستحق نہیں ہو گی کیونکہ ایسی عورت ناشزہ یعنی نافرمان کہلاتی ہے اور اور ناشزہ کا نفقہ شوہر پر لازم نہیں ہاں اگر بیمار کا خرچہ کرنا چاہے تو درست ہے لیکن واجب نہیں ۔ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:”عورت کا نان ونفقہ کہ شوہر کے یہاں پابند رہنے کا بدلہ ہے،اگرناحق اس کے یہاں سے چلی جائے گی، جب تک واپس نہ آئے گی کچھ نہ پائے گی۔“
(فتاوی رضویہ، جلد24،صفحہ391،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:” عورت شوہر کے یہاں سے ناحق چلی گئی، تو نفقہ نہیں پائے گی، جب تک واپس نہ آئے اور اگر اُس وقت واپس آئی کہ شوہرمکان پر نہیں، بلکہ پردیس چلا گیا ہے، جب بھی نفقہ کی مستحق ہے۔ “
(بھارشریعت، جلد2،حصہ8،صفحہ262،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
21ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/11جون2023 ء