بیوی ،بچوں ،دیگر مسلمانوں کو گالی دینے کا حکم

سوال:جو شخص بیوی بچیوں کو گالیاں نکالتا ہو اس کے لیے کیا وعید ہے؟

یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

کسی بھی مسلمان کو گالی دینا ناجائز و حرام ہے اور حدیث پاک میں گالی دینے کو فسق اور خالص منافقت کی علامت قرار دیا گیا ہے ۔ مشکاۃ المصابیح میں ہے:عن عبد الله بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سباب المسلم فسوق، ترجمہ:سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مسلمان کو گالی دینا فسق ہے۔

(مشکاۃ المصابیح ، 2 / 190 ، حدیث : 4814)

صحیح بخاری میں سیدناعبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اربع من كن فيه كان منافقا خالصا، ومن كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها إذا، اؤتمن خان، وإذا حدث كذب، وإذا عاهد غدر، وإذا خاصم فجر ترجمہ:’’چار علامتیں جس شخص میں ہوں گی وہ خالص منافق ہوگا اور ان میں سے ایک علامت ہوئی تو اس شخص میں نفاق کی ایک علامت پائی گئی یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے: (۱)جب امانت دی جائے تو خیانت کرے (۲) جب بات کرے تو جھوٹ بولے(۳)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے (۴)جب جھگڑا کرے تو گالی بکے ۔‘‘

( صحیح بخاری ، کتاب الایمان، علامۃ المنافق، جلد۱،صفحہ ۲۴،حدیث: ۳۳۔)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

4محرم الحرام1444ھ/23جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں