بیماری کے سبب درست قراءت نہ کرنے والے کی امامت

سوال:بوجہ بیماری کے ایک امام صاحب کی قراءت درست ادا نہیں ہوتی تو ان کے پیچھے نمازکا کیا حکم ہے؟

یوزر آئی ڈی:محمد نفیس

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

ایسے امام کے پیچھے نماز درست نہیں کیونکہ جو بندہ کسی عذر کے سبب قراءت درست نہ کر پاتا ہو اس کے پیچھے درست پڑھنے والوں کی نماز صحیح نہیں۔ امام اہلسنت ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:اُسے امام بنانا ہرگز جائز نہیں اورنماز اس کے پیچھے نادرست ہے ۔ کہ اگر وہ شخص ح کے ادا پر بالفعل قادر ہے اور باوجود اس کے اپنی بے خیالی یا بے پروائی سے کلمات مذکورہ میں ھ پڑھتا ہے ۔ تو خود اس کی نماز فاسد وباطل ،اوروں کی اسکے پیچھے کیا ہوسکے ۔ اور اگر بالفعل ح پر قادر نہیں اور سیکھنے پر جان لڑاکر کوشش نہ کی تو بھی خود اس کی نماز محض اکارت ، اور اس کے پیچھے ہر شخص کی باطل۔اور اگر ایک ناکافی زمانہ تک کوشش کر چکا پھر چھوڑ دی جب بھی خود اس کی نماز پڑھی بے پڑھی سب ایک سی ، اور اُس کے صدقے میں سب کی گئی اور برابر حد درجہ کی کوشش کئے جاتا ہے مگر کسی طرح نہیں نکلتی تو اُس کاحکم مثل اُمّی کے ہے کہ اگر کسی صحیح پڑھنے والے کے پیچھے نماز مل سکے اور اقتداء نہ کرے بلکہ تنہا پڑھے تو بھی اسکی نماز باطل ، پھر امام ہونا تو دوسرا درجہ ہے۔

(فتاوی رضویہ،جلد6،صفحہ254،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

بہار شریعت میں ہے :ہکلا جس سے حرف مکرر ادا ہوتے ہیں اس کا بھی یہی حکم ہے یعنی اگر صاف پڑھنے والے کے پیچھے پڑھ سکتا ہے تو اس کے پیچھے پڑھنا لازم ہے ورنہ اس کی اپنی ہوجائے گی اور اپنے مثل یا اپنے سے کم تر کی امامت بھی کرسکتا ہے۔ (بہارشریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ575،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

21ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/11جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں