سوال:دو آدمیوں کے درمیان سودہ طے پا جاتا ہے بعد میں اگر فروخت کرنے والا سودے سے پھرتا ہے تو خریدار کو بیعانہ دوگنا ادا کرنا ہو گا اور اگر خریدار سودے سے پھرتا ہے تو اس کا بیعانہ ضبط کر لیا جاتا ہے اس کا کیا شرعی حکم ہے؟
یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
بیان کردہ دونوں صورتیں ناجائز و حرام ہیں بیعانہ دوگنا ادا کرنا یا بیعانہ کی رقم ضبط کر لینا باطل طریقےسے مال کھانا ہے جو کہ حرام ہے۔باطل طریقے سے مال کھانے کے حرام ہونے کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے:﴿یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمْوَالَکُمْ بَیۡنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ترجمہ کنز الایمان : ’’اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ۔‘‘
(پارہ 5،سورة النساء ،آیت29)
بیعانہ واپس نہ کرنے کے ظلم ہونے کے بارے میں فتاوی رضویہ میں ہے:”بیشک واپس پائے گا، بیع نہ ہونے کی حالت میں بیعانہ ضبط کرلیناجیسا کہ جاہلوں میں رواج ہے،ظلم صریح ہے۔“
(فتاوی رضویہ ،ج17،ص94،مطبوعہ رضافاؤنڈیشن،لاھور)
فتاوی فیض رسول میں ہے:”جبکہ بیچنے والے نے خریدار کے انکار کومان لیا اور بیع کا فسخ منظور کر لیا، تو بیعانہ کی رقم واپس کرنا اس پر لازم ہے،اگر نہیں واپس کرے گا ،تو سخت گنہگار حق العبد میں گرفتار ہوگا۔‘‘
(فتاوی فیض رسول،ج2،ص377 ،مطبوعہ شبیر برادرز،لاھور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
21ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/11جون2023 ء